کراچی (پولیٹیکل رپورٹر )کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری ورلڈ کلچر فیسٹیول 2025 کے 39 روز سلسلے کے 19ویں روز شائقینِ فن کے لیے فلم، تھیٹر اور کلاسیکی موسیقی کی متنوع سرگرمیوں کا اہتمام کیا گیا، جنہوں نے فیسٹیول کے ماحول کو مزید دلکش بنا دیا۔دن کا آغاز بچوں کے تھیٹر ڈرامے “ہینسل اینڈ گریٹل” سے ہوا، جو برادران گریم کی کہانی پر مبنی ہے اور اسے اُزما سبین نے ہدایت کاری و اسٹیج کیلئے ڈھالنے کے فرائض انجام دیے۔ بڑی تعداد میں اسکول کے بچوں نے اسٹیج ڈرامہ دیکھا اور آڈیٹوریم مکمل طور پر بھرا ہوا تھا۔بعدازاں ایشیاء پیسیفک شارٹس شوکیس فلم اسکریننگ میں پانچ فلمیں پیش کی گئیں، جن میں شامل تھیں:
“The Art of Eating Sin” (آسٹریلیا) ہنٹر لیچ ک ہدایتکاری میں تیار کردہ ایک تجرباتی فلم، جو گناہ اور خواہش کے موضوعات کا جرات مندانہ اظہار کرتی ہے۔
“Gone Yet Alive” (کمبوڈیا)، سیریراتھ میچ کی فلم جو جنگ اور بقا کے گرد گھومتی ایک فکر انگیز کہانی پیش کرتی ہے۔
“Pirates of Sepuluh Ribuan” (انڈونیشیا)، محمد اظہر کی مزاح اور مہم جوئی سے بھرپور فلم، جس کی کہانی دور دراز جزائر میں گھومتی ہے۔
“The Buraq That Can’t Fly” (ہانگ کانگ)، زیڈ ایم کی دو زبانی تخلیق، جو ایک ماں کے خوابوں پر مبنی ایک تخیلاتی کہانی ہے۔
“Coffee – The Human Journey Behind Your Coffee” (سنگاپور)، بڈیاں اور ریبل ٹیک کولیکٹو کی ڈاکیومنٹری، جو ایک کافی اگانے والے کی ذاتی جدوجہد اور سفر کو بیان کرتی ہے۔
رات کو کلاسیکی موسیقی کی محفل “Melodic Heritage” نے فیسٹیول کو چار چاند لگا دیے، جس میں پرتگال کے ریکارڈو پاسوس کے ساتھ گل محمد، راحت عنایت علی، یوسف بشیر، ممتاز سبزال، عمران عباس، عزت فتح علی خان اور فتح علی خان نے یادگار پرفارمنس پیش کی۔گل محمد، راحت عنایت علی اور یوسف بشیر کی جگل بندی نے سامعین سے بھرپور داد حاصل کی، جب کہ ریکارڈو پاسوس نے پرتگال، ترکی، رومانیہ، برازیل اور دیگر ممالک کے ساز بجا کر محفل کو ایک عالمی رنگ دیا۔ممتاز سبزال اور عمران عباس کی پرفارمنسز کو بھی حاضرین کی جانب سے خوب سراہا گیا۔
ورلڈ کلچر فیسٹیول 7 دسمبر تک آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری رہے گا۔



