کراچی (کامرس رپورٹر )پاکستان کے توانائی کے شعبے میں ایک نئی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں امریکی خام تیل کی دوسری کھیپ ملک میں پہنچ گئی ہے۔ یہ پیش رفت پاکستان کی توانائی کے تحفظ اور معاشی استحکام کے لیے ایک اہم سنگِ میل قرار دی جا رہی ہے۔اور تیل بردار جہاز "ایم ٹی البانی”، جو ایک ملین بیرل اعلیٰ معیار کے ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) خام تیل سے بھرا ہوا تھا، 10 نومبر 2025 کو بلوچستان کے قریب سینرجیکو (Cnergyico) کے آف شور سنگل پوائنٹ مورنگ (SPM) ٹرمینل پر لنگر انداز ہوا۔یہ کھیپ اکتوبر میں موصول ہونے والی پہلی ترسیل کے بعد آئی ہے، جبکہ تیسری کھیپ جنوری 2026 میں متوقع ہے۔ مجموعی طور پر ان تینوں کھیپوں کی مالیت 200 ملین ڈالر سے زائد بتائی جا رہی ہے۔امریکہ سے تیل کی درآمد کو پاکستان-امریکہ تجارتی تعاون کے فروغ کی ایک نئی سمت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو پاکستان کی مشرقِ وسطیٰ کے ممالک جیسے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر روایتی انحصار میں کمی کا اشارہ ہے۔
سینرجیکو کا گہرے پانی کا SPM ٹرمینل اس منصوبے کی بنیاد ہے، جو بڑے آئل ٹینکرز کو لنگر انداز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ سہولت کراچی کی نسبت زیادہ گہرے پانی میں واقع ہونے کے باعث بڑے پیمانے پر تیل کی درآمد کو ممکن بناتی ہے، جس سے فی بیرل لاگت میں خاطر خواہ کمی آتی ہے۔ماہرین کے مطابق WTI تیل کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ ہلکا اور کم سلفر والا ہے، جسے بہتر معیار کے پٹرول اور ڈیزل میں تبدیل کرنا نسبتاً آسان اور کم خرچ ہے، جبکہ اس کے ماحولیاتی اثرات بھی کم ہیں۔ مزید یہ کہ WTI تیل اکثر دبئی/عمان بینچ مارک کے مقابلے میں سستا ہوتا ہے، جس سے ٹرانسپورٹ کے اخراجات کے باوجود امریکی تیل کی قیمت مسابقتی بن جاتی ہے۔توانائی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی یہ نئی درآمدی حکمتِ عملی نہ صرف روایتی سپلائرز کے ساتھ اس کی مذاکراتی پوزیشن کو مضبوط کرے گی بلکہ علاقائی غیر یقینی حالات سے بھی معاشی تحفظ فراہم کرے گی۔ اس اقدام سے ایک صاف، پائیدار اور متنوع توانائی مستقبل کی راہ ہموار ہوگی۔



