بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک )چین میں شادیوں کا رجحان ایک منفرد انداز میں بڑھ رہا ہے، جہاں نوجوان جوڑے اب شادی کے بندھن میں بندھنے کے لیے روایتی شادی ہالوں کے بجائے نائٹ کلب، سب وے اسٹیشنز، پارکوں اور برف سے ڈھکے پہاڑوں کا انتخاب کر رہے ہیں۔بینک کلرک رین ینگ شاؤ اور ان کے شریکِ حیات نے ہنی مون کے لیے جب سنکیانگ کے خوبصورت علاقے سیلام جھیل (Sayram Lake) جانے کا منصوبہ بنایا تو معلوم ہوا کہ وہاں شادی رجسٹریشن آفس بھی موجود ہے۔رین نے ہنستے ہوئے بتایا، "ہم نے سوچا کیوں نہ یہیں شادی کا سرٹیفکیٹ بھی حاصل کر لیں؟”یہ اقدام چین کی اس نئی قومی پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت مئی 2025 سے جوڑوں کو ملک کے کسی بھی حصے میں شادی رجسٹر کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔ اس سہولت نے نوجوانوں کے لیے شادی کے عمل کو نہ صرف آسان بنایا بلکہ زیادہ پرکشش بھی بنا دیا ہے۔شادیوں میں نمایاں اضافہ .اعدادوشمار کے مطابق 2025 کی تیسری سہ ماہی میں چین میں شادیوں کی شرح میں 22.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو ایک دہائی سے جاری کمی کے رجحان میں پہلی بار بہتری کا اشارہ ہے۔نئے انداز میں شادی رجسٹریشنن ۔نانجنگ میں جوڑے کنفیوشس مندر میں منگ سلطنت کے طرز کی تقریب میں شادی کر سکتے ہیں۔ چینگدو میں حکام نے زائلنگ اسنو ماؤنٹین (Xiling Snow Mountain) پر 3,000 میٹر کی بلندی پر رجسٹریشن آفس قائم کیا ہے۔ہیفی میں ایک سب وے اسٹیشن میں شادی کا بوتھ کھولا گیا ہے جس کا نام “سنگ فوبا” ہے، جس کا مطلب ہے “خوشی کی جگہ”۔
شنگھائی میں ایک منفرد تجربہ متعارف کرایا گیا ہے جہاں جوڑے INS Park نائٹ کلب میں شادی کا سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتے ہیں۔
بیجنگ کے ایک جوڑے، وکیل وانگ جیئی (31) اور بینک اہلکار ژان یونگ چیانگ (33)، نے ہوگو گواینن مندر میں شادی رجسٹر کی۔ وانگ کا کہنا تھا کہ یہ مندر امن و خوشحالی کی علامت ہے، اور ہمارے لیے یہ جگہ نیک شگون رکھتی ہے۔رین ینگ شاؤ نے بتایا کہ سیلام جھیل کے اعداد و شمار بھی دلچسپ ہیں —2٫073 میٹر بلندی “محبتِ گہری” سے مشابہت رکھتی ہے،1,314مربع کلومیٹر رقبہ “پوری زندگی” کے معنی دیتا ہے،جبکہ520 کلومیٹر فاصلے پر واقع اُرمچی کا نام “میں تم سے محبت کرتی ہوں” کے ہم معنی ہے۔ یونیورسٹی آف وسکونسن کے ماہرِ آبادیات یی فوشیان کا کہنا ہے کہ یہ رجحان وقتی ہے، کیونکہ آبادی میں کمی اور شادی کے رجحان میں کمی ایک بڑا مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ 2050 تک 20 سے 34 سال کی خواتین کی تعداد تقریباً آدھی رہ جائے گی۔رین کا بھی کہنا ہے کہ "شادی کی حقیقی شرح تبھی بڑھے گی جب لوگوں کی آمدنی بڑھے اور وہ مالی طور پر محفوظ محسوس کریں۔”
انہوں نے مزید کہا، "ایسا ممکن نہیں کہ دو لوگ جو شادی کا ارادہ ہی نہیں رکھتے، محض کسی سفر کے دوران اچانک فیصلہ کر لیں کہ وہ شادی کر لیں گے۔”*



