راما دوجاجی ایک شامی نژاد امریکی مصورہ اور بصری آرٹسٹ ہیں جن کا فن شناخت، وراثت، جلاوطنی اور خاموش مزاحمت جیسے گہرے موضوعات کو خوبصورتی سے پیش کرتا ہے۔ ان کے فن پاروں میں احساس، درد، اور سیاسی شعور کی ایک ایسی شدت نظر آتی ہے جو ناظر کے دل میں دیر تک بسی رہتی ہے۔راما کا کام دنیا کے معروف جریدوں اور اداروں میں شائع اور نمائش کے لیے پیش کیا جا چکا ہے، جن میں دی نیویارکر، واشنگٹن پوسٹ، بی بی سی اور ٹیٹ ماڈرن جیسے بڑے نام شامل ہیں۔ یہ سب اس بات کا ثبوت ہیں کہ ان کا فن سرحدوں اور نسلوں سے پرے جا کر لوگوں کے دلوں کو چھوتا ہے۔ راما دوجاجی اپنے فن کے ذریعے نرم لہجے میں مزاحمت کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔ ان کی پینٹنگز اور تصویری خاکے مشرقِ وسطیٰ کی ثقافت، عورت کے جذبات، اور جلاوطنی کے تجربات کو بڑی نزاکت اور گہرائی سے پیش کرتے ہیں۔ان کی اور زوہران ممڈانی کی ملاقات جدید دور کے ایک دلچسپ انداز میں ہوئی — وہ دونوں ڈیٹنگ ایپ "ہنج” کے ذریعے ملے۔ بعد ازاں وہ دبئی میں راما کے اہلِ خانہ کی موجودگی میں منگنی کے بندھن میں بندھے، اور 2025 کے اوائل میں نیویارک سٹی میں ایک سادہ سی سول تقریب میں شادی کرلی ۔ اگرچہ زوہران ممڈانی اب امریکہ کے معروف سیاسی چہروں میں سے ایک بن چکے ہیں، راما دوجاجی سیاست سے دور رہنے کو ترجیح دیتی ہیں۔ وہ پسِ منظر میں رہ کر اپنا فن تخلیق کرتی ہیں مگر ان کی خاموشی کسی کمزوری کی علامت نہیں بلکہ ایک طاقتور پیغام ہے راما کی موجودگی نرم مگر معنی خیز ہے۔ ان کا فن یہ یاد دلاتا ہے کہ اثر پیدا کرنے کے لیے شور ضروری نہیں، احساس کافی ہے۔



