لاہور (نمائندہ خصوصی) پنجاب اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری کے اجلاس میں زیرِ سماعت آڈٹ رپورٹس کے دوران نت نئے انکشافات کا سلسلہ جاری ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دورِ حکومت میں کرپشن کے شواہد سامنے آنے کے باوجود مالی بے ضابطگیوں میں ملوث کنٹریکٹرز کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔
مالی سال 2021 اور 2022 کے آڈٹ کے دوران ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا، مگر متعلقہ کنٹریکٹرز کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ اس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ سرکاری افسران کے خلاف کارروائی ضرور کی گئی، مگر کنٹریکٹرز کو کھلی چھوٹ دے دی گئی۔ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری احمد اقبال نے کہا کہ “مالی بدعنوانی میں ملوث کنٹریکٹرز کو چھوٹ دینے سے مزید لوگ اسی راستے پر چل پڑیں گے۔”
اجلاس میں شریک سرکاری افسران کے نرم مؤقف پر بھی کمیٹی نے سخت سوالات اٹھائے۔ چیئرمین احمد اقبال نے افسران سے استفسار کیا، “بتائیں یہ کرپشن ہے یا نہیں؟”
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ریمارکس میں کہا گیا کہ “یہ تو سیدھی کرپشن ہےوضاحت کریں، وقت ضائع نہ کریں۔”چیئرمین احمد اقبال نے واضح کیا کہ “یہ معاملہ ریکارڈ کی عدم فراہمی کا نہیں بلکہ خریداری میں گھپلے کرنے کا ہے۔



