اسلام آباد (سیاسی رپورٹر) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچاؤ کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں آئندہ برس مون سون کے دوران کسی بھی جانی و مالی نقصان سے بچنے کیلئے پیشگی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، ڈاکٹر مصدق ملک، عطاء اللہ تارڑ اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ آئندہ مون سون کے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کیلئے ابھی سے جامع حکمتِ عملی اختیار کی جائے۔ انہوں نے وزارت موسمیاتی تبدیلی، وزارت منصوبہ بندی اور این ڈی ایم اے کو ہدایت دی کہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر مربوط منصوبہ سازی کی جائے تاکہ سیلاب، بارشوں اور موسمیاتی آفات کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔اجلاس میں وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے قلیل، وسط اور طویل مدتی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیرِ اعظم نے قلیل مدتی منصوبے کی منظوری دیتے ہوئے فوری عملدرآمد شروع کرنے کا حکم دیا۔وزیرِ اعظم نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کو موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات کا سامنا ہے، “ہر تیسرے سال ہمیں جی ڈی پی کا بڑا حصہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بچاؤ پر خرچ کرنا پڑتا ہے، جبکہ ہمارے پاس ترقی کیلئے وسائل محدود ہیں۔” انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کا عالمی ماحولیاتی آلودگی میں کردار نہ ہونے کے برابر ہے، مگر اس کے باوجود دنیا میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔وزیرِ اعظم نے نیشنل واٹر کونسل کا اجلاس بلانے کی تیاری کی بھی ہدایت کی تاکہ پانی کے بہتر انتظام کیلئے قومی سطح پر مربوط حکمت عملی بنائی جا سکے۔ اجلاس کو آئندہ برس مون سون سے متعلق عالمی پیشگوئیوں اور ماحولیاتی اشاریوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیرِ اعظم نے واضح کیا کہ پیشگی منصوبہ بندی اور فوری اقدامات ہی عوام کے تحفظ کو یقینی بنا سکتے ہیں۔



