پاکستان نے صحت کے شعبے میں ایک تاریخی کامیابی حاصل کرلی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل کر کے دنیا کے بڑے ٹرانسپلانٹ مراکز میں شامل ہو گیا ہے۔پی کے ایل آئی وہ خواب ہے جو وزیراعظم شہباز شریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب 2017میں دیکھا تھا۔ ایک ایسا ادارہ جو پاکستان کے عوام کو جگر اور گردے کی بیماریوں کے علاج کی بین الاقوامی معیار کی سہولتیں ملک میں ہی فراہم کرے۔ آج وہ خواب حقیقت بن چکا ہے اور ہزاروں مریضوں کی زندگیاں اس ادارے کی بدولت بچائی جا چکی ہیں۔ترجمان پی کے ایل آئی کے مطابق اب تک جگر کے 1000ٹرانسپلانٹس کے علاوہ، 1100گردے اور 14بون میرو ٹرانسپلانٹس کے ساتھ 40لاکھ سے زائد مریضوں کو علاج فراہم کیا جا چکا ہے۔ اس وقت تقریبا ً80فیصد مریضوں کو جدید ٹیکنالوجی اور عالمی معیار کے مطابق بالکل مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔ استطاعت رکھنے والے مریضوں کے لیے علاج کے اخراجات 60لاکھ روپے تک ہیں، جو خطے کے دیگر ممالک کی نسبت انتہائی کم ہیں۔یہی وہ منصوبہ تھا جسے بدقسمتی سے تحریک انصاف کی حکومت نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا۔ پی کے ایل آئی کے فنڈز منجمد کیے گئے، انتظامیہ کو غیر ضروری تحقیقات میں الجھایا گیا اور سب سے افسوسناک فیصلہ یہ کیا گیا کہ عالمی معیار کے ٹرانسپلانٹ سینٹر کو کووڈ اسپتال میں بدل دیا گیا۔دنیا کی طبی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں کہ ایک جدید ترین ٹرانسپلانٹ سینٹر کو قرنطینہ ہسپتال میں تبدیل کر کے بند کر دیا جائے۔اس نتیجے میں 2019میں صرف چار جگر کے ٹرانسپلانٹ کیے جا سکے۔ تاہم، جب 2022 میں وزیراعظم شہباز شریف نے دوبارہ حکومت سنبھالی، تو انہوں نے اس قومی اثاثے کو بحال کیا، وسائل فراہم کیے اور ایک بار پھر ادارے کو اپنے اصل مقصد کی جانب گامزن کیا۔نتیجتاً، 2022میں 211، 2023میں 213، 2024میں 259 اور2025میں اب تک 200سے زائد کامیاب جگر کے ٹرانسپلانٹس مکمل کیے جا چکے ہیں۔ماہرین کے مطابق، بیرونِ ملک جگر کے ٹرانسپلانٹ پر اوسطا ً70ہزار سے ڈیڑھ لاکھ امریکی ڈالر خرچ آتا ہے، جس میں سفری اخراجات، قیام اور ذہنی اذیت شامل نہیں۔ ماضی میں ہر سال تقریبا ً500 پاکستانی مریض علاج کے لیے بھارت جاتے تھے، جہاں نہ صرف کروڑوں روپے کے اخراجات برداشت کرنا پڑتے بلکہ غیر انسانی رویے کا سامنا بھی کرنا پڑتا تھا۔پی کے ایل آئی نے ان تمام مشکلات کا خاتمہ کرتے ہوئے علاج کے دروازے ملک کے اندر ہی کھول دئیے ہیں، جس سے اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا گیا ہے۔پی کے ایل آئی صرف ٹرانسپلانٹ تک محدود نہیں بلکہ اس کے یورالوجی، گیسٹروانٹرولوجی، نیفرو لوجی، انٹروینشنل ریڈیالوجی، ایڈوانس اینڈوسکوپی اور روبوٹک سرجریز کے شعبے بھی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی سرپرستی اور عملی تعاون سے یہ ادارہ مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ انتظامیہ کے مطابق، پی کے ایل آئی اب نہ صرف ایک ہسپتال بلکہ قومی وقار، خود انحصاری اور انسانیت کی خدمت کی علامت بن چکا ہے۔یہ ادارہ وزیراعظم شہباز شریف کے ویژن، قومی خدمت کے جذبے اور عزم کا عملی ثبوت ہے



