بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف احتجاج، عالمی برادری سے کردار ادا کرنے کی اپیل. پاکستان اور دنیا بھر میں کشمیری آج یومِ سیاہ منا رہے ہیں تاکہ بھارت کے غیر قانونی قبضے کو بے نقاب کیا جا سکے اور دنیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ کشمیری عوام اپنی سرزمین پر بھارتی تسلط کو کسی صورت قبول نہیں کرتے۔یہ دن ہر سال 27 اکتوبر کو اس عزم کی تجدید کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ کشمیری عوام اپنے حقِ خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد جاری رکھیں گے۔اسی دن 1947 میں بھارتی افواج نے سری نگر میں اتر کر جموں و کشمیر پر قبضہ کیا تھا، جو برصغیر کی تقسیم کے منصوبے اور کشمیری عوام کی خواہشات کے برعکس اقدام تھا۔
بھارتی جارحیت کے بعد سے کشمیری عوام کی قربانیوں اور جدوجہد کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔ بھارت کی مودی سرکار نے 5 اگست 2019 کو آئین کی شق 370 اور 35-اے کو منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی، جس کے بعد وہاں ظالمانہ قوانین اور بے انتہا پابندیاں نافذ کی گئیں۔آج کے دن آزاد جموں و کشمیر، پاکستان اور دنیا بھر میں احتجاجی ریلیاں، سیمینارز اور تصویری نمائشیں منعقد کی جا رہی ہیں تاکہ بھارتی مظالم کو بے نقاب کیا جا سکے اور کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جا سکے۔شرکاء سیاہ پٹیاں باندھ کر، سیاہ جھنڈے لہرا کر اور عوامی اجتماعات کے ذریعے بھارتی قبضے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
حکومتِ پاکستان کی جانب سے ملک بھر میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی تاکہ کشمیری عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا جا سکے۔پاکستانی حکومت، سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنائے تاکہ کشمیری عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں۔بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی متعدد رپورٹس میں مقبوضہ کشمیر میں جبری گمشدگیوں، کرفیو، مواصلاتی بندش اور نقل و حرکت پر پابندیوں پر شدید تشویش ظاہر کی گئی ہے۔
پاکستان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔
حکومت اور قوم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے۔ہومِ سیاہ کا مقصد نہ صرف 27 اکتوبر 1947 کے واقعات پر احتجاج ہے بلکہ انصاف، امن اور مکالمے کا مطالبہ بھی ہے۔ماہرین کے مطابق جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ممکن نہیں۔



