واشنگٹن (انٹر نیشنل ڈیسک )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے امریکہ سے اقتصادی پابندیاں ہٹانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔جمعرات کی رات وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا،”ایران نے پوچھا ہے کہ کیا پابندیاں ہٹائی جا سکتی ہیں۔ ایران پر بہت سخت امریکی پابندیاں عائد ہیں، جس سے ان کے لیے وہ سب کچھ کرنا مشکل ہو گیا ہے جو وہ کرنا چاہتے ہیں۔ میں اس بارے میں سننے کے لیے تیار ہوں، دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔”ایران کے اقوام متحدہ میں مشن نے اس بیان پر فوری طور پر کوئی ردِعمل نہیں دیا۔دوسری جانب، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے پیر کے روز کہا تھا کہ جب تک امریکہ اسرائیل کی حمایت، مشرقِ وسطیٰ میں مداخلت اور فوجی اڈے برقرار رکھنے کی پالیسی جاری رکھے گا، تب تک ایران اور امریکہ کے درمیان تعاون ممکن نہیں۔یاد رہے کہ جنوری میں دوسری مدت صدارت سنبھالنے کے بعد، صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف اپنی "زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی دوبارہ شروع کی تھی، جس کے تحت تہران کو ایٹمی ہتھیار تیار کرنے سے روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے گئے۔جون میں امریکہ نے ایران کے جوہری تنصیبات پر بمباری بھی کی تھی۔امریکہ اور ایران کے درمیان ایٹمی مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں، تاہم جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد یہ بات چیت تعطل کا شکار ہے۔اب مذاکرات کی سب سے بڑی رکاوٹ ایران میں یورینیم افزودگی کا مسئلہ ہے۔ مغربی طاقتیں چاہتی ہیں کہ اسے صفر تک محدود کیا جائے تاکہ جوہری ہتھیار بنانے کا خطرہ ختم ہو سکے، لیکن تہران نے اس مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔



