برازیل کے شہر بیلم میں کوپ30میں پاکستانی پویلین کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے کہا ہے کہ پنجاب میں جنگلات اب خاموش نہیں، جھیلیں اب ساکت نہیں،پنجاب کے جنگلات میں دھڑکن لوٹ آئے گی۔پنجاب ماحول دوست ایندھن کی طرف بڑھ رہا ہے۔ کوڑے کے ہر ڈھیر کو ایندھن میں بدلنے کی طرف جارہے ہیں۔ پنجاب کلین ایئر اینڈ ای موبیلٹی ویژن کو پورے پنجاب میں پھیلارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ پنجاب نے صرف نعرے نہیں لگائے بلکہ قابل عمل سسٹم وضع کیے۔ مختلف شہروں میں 10 بڑے آٹومیٹڈ ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم لارہے ہیں۔ کوڑے سے بھرے لینڈ فل سائیڈ کو سرسبز جنگل اور سولر پارک میں تبدیل کیا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ 41اضلاع میں ڈسٹرکٹ واٹر اینڈ سینی ٹیشن اتھارٹیز قائم کر چکے ہیں۔66شہروں میں واٹر اینڈ سینی ٹیشن پروگرام کا آغاز کررہے ہیں۔ 2500ماڈل گاؤں بنارہے ہیں جہاں ہر گاؤں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور سینی ٹیشن کا مکمل انتظام ہوگا۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ پنجاب کے پہلے پلاسٹک مینجمنٹ سیل کے ذریعے 25لاکھ سے زائد شہریوں نے پلاسٹک کے استعمال سے انکار کا عہد کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ پنجاب وائلڈ لائف اینڈ بائیو ڈائیورسٹی پروگرام کے تحت 35ہزار سے زائد پرندوں اور 700جانوروں کو بچایا۔ 23 ریچھ انسانی قید سے بچا کر ریسکیو انکلوژر رکھے گئے ہیں۔ پنجاب میں جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا وائلڈ لائف ہسپتال زیر تعمیر ہے۔3 وائلڈ لائف ریسکیو سنٹر اور وائلڈ لائف ہیلپ لائن 1107 قائم کی ہے۔ پنجاب وائلڈ لائف ایکٹ اور پروٹیکٹڈ ایریاز ایکٹ کے تحت خصوصی عدالتیں قائم کی گئی ہے۔ جانوروں اور پرندوں کی غیر قانونی تجارت یا ظلم کرنے پر 7سال قید اور 50لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا دی جارہی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ انسانیت کی بقا دریاؤں، ہوا اور آسمان کی بقا سے منسلک ہے۔ اگر ایمزون دنیا کا گرین ہارٹ ہے تو انڈس ریور کا تاریخی سرمایہ ہے۔ ایمزون اور انڈس بتاتے ہیں کہ کیسے قدرت اور انسانیت ایک دوسرے کے لئے لازم ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کوئی پیشگو ئی نہیں بلکہ زندہ جاوید حقیقت ہے۔ بیلم میں مختلف ممالک کے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے تجربات سننے، سمجھنے اور مشاہدے کرنے کیلئے آئے ہیں۔ ایمزون اور انڈس بیشک بے حددور ہیں لیکن دونوں زمین کی دھڑکن سے منسلک ہیں۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہونے والے دس ممالک میں شامل ہے۔ پاکستان کاگلوبل ایمیشن میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ہے لیکن موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ 2025ء میں پنجاب نے ایک خوفناک سیلاب کا سامنا کیا ہے، چناب، راوی اور ستلج بپھر گئے۔ 2025کے سیلاب میں 27اضلاع بری طرح سیلابی پانی کے زیر آب آئے۔سیلاب نے تقریباً5ملین افراد، 3.3 ملین ایکڑ رقبہ اور2.4 ملین رقبے پر محیط فصلیں متاثرہوئیں۔ پنجاب حکومت نے2.6 ملین افراد اور 2.1ملین جانورکو محفوظ مقامات پر منتقل کرکے تاریخ کا سب سے بڑا ریسکیو آپریشن کیا۔سیلاب سے پہلے ہی ارلی وارننگ سسٹم فعال ہوچکا تھا، ایمرجنسی انتظامات متحرک کر دیئے گئے، چندہفتوں میں ڈیجیٹل سروے مکمل کیا گیا۔ سیلاب متاثرین کوتاریخی شفافیت کے ساتھ ریلیف چیک فوری طور پر فراہم کر دیئے گئے تھے۔ ماضی کی نسبت میں سیلاب میں افراتفری کی بجائے ادارہ جاتی ہم آہنگی اور بہترین انتظامی صلاحیت دیکھنے میں آئی۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ سیلاب2025کے تجرے سے پنجاب حکومت نے تباہی کے بعد ہی نہیں بلکہ پیشگی مقابلے اور انتظامات کی اہمیت کو سیکھا۔ نہ صرف متاثرین سیلاب کے نقصان کا ازالہ کیا بلکہ جو چھن گیا اس سے بہتر اور پائیدار انہیں واپس دلایا۔ پنجاب کلائمیٹ ریزیلینٹ 2025 ء کے ذریعے ڈیٹا گورننس اور شہریوں کی معاونت امتزاج سے بحران کو صلاحیت اور مایوسی کو تیاری میں بدل دیا۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ موسم سرما میں پنجاب اورگرد ونواح کی فضا آلودہ رہتی ہے، انسانی سانس کسی قومیت کو نہیں جانتی، موسمیاتی اثرات کا مقابلہ اجتماعی اور عالمی تعاون سے ممکن ہے۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے مقابلے کے لئے سائنسی بنیادوں پر اشتراک عمل بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ سموگ کے خاتمے کے لئے پنجاب نے کسی انتظار کی بجائے قائدانہ کردار کا فیصلہ کیا ہے۔ صرف 16 ماہ پہلے پنجاب کا آسمان سموگ کی وجہ سے سیاہی مائل تھا، بچے کھانستے ہوئے سکول جاتے تھے۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ سموگ نے صحت دشمن موسم کی شکل اختیار کی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے مقابلے کے لئے سائنسی خطوط پر پنجاب میں انتظامی تبدلیاں لانے کا آغاز کیا ہے۔ صوبہ پنجاب میں 100 ایئرکوالٹی مانیٹرنگ سٹیشن قائم اور مشین لرننگ سے ہمہ وقت سرگرم سموگ وار روم سے منسلک کیا۔ لاہور میں کلائمیٹ آبزرویٹری کا قیام جنوبی ایشیا کا پہلا ریئل ٹائم کلائمیٹ انٹیلی جنس مرکزثابت ہوگی۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ درست پیشگی اطلاعات کے لئے کلائمیٹ آبزرویٹری کے ذریعے صوبے کو سیٹلائٹس اور عالمی سینسر سے جوڑا جائے گا۔ جن اضلاع میں آلودگی زیادہ پائی گئی ہے وہاں ساڑھے 8 ہزار سے زائد سیف سٹی کیمرے اور تھرمل سینسرز کا استعمال شروع کیا گیا ہے۔ پنجاب اے کیو آئی ایپ کے ذریعے شہری ہوا کا معیار خود دیکھ سکتے ہیں۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ شہری ایپ سے ماحولیاتی آلودگی کی خلاف ورزی کی فوری شکایت درج کر سکتے ہیں۔ مسلسل نگرانی کے لئے ہر انڈسٹری اور بھٹوں کو جیو ٹیک کرکے کیوآر کوڈ سے منسلک کیا گیا۔ سپارکو اور ناسا کے ساتھ ملک کر فصلوں کی باقیات کے جلانے کے عمل کی نگرانی کا آغاز کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ پنجاب میں فصل جلانے کے عمل میں 65فیصد کمی آئی ہے، پہلی بار 5ہزار سپرسیڈرز اور 15 بیلرز اور میکانائزڈ ہارس ویسٹر کسانوں کو فراہم کیے گئے ہیں۔ حکومت پنجاب نے میکانائزیشن کے لئے 80ارب روپے کے بلاسود قرضے دیئے، کلائمیٹ سمارٹ فارمنگ کا آغاز کیا گیا۔ مختصر وقت میں اچھے اقدامات سے ناصرف فضا صاف ہوئی بلکہ کسانوں، حکومت اور سائنس کے مابین ایک نیا عمرانی معاہدہ بھی وجود میں آیا۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ سماجی رویوں میں تبدیلی نہ صرف فضا کو آلودگی سے پاک کررہی بلکہ دیہات میں بھی ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف تحریک بن کر سامنے آئی ہے۔ پنجاب کے کسانو ں کی قیادت میں ایک نئی گرین اکانومی تخلیق پارہی ہے، پنجاب کا سبز کا انقلاب تبدیلی کا قابل فخر اور جیتی جاگتی کہانی بن چکا ہے۔پنجاب کے کھیتوں میں ای میکانائزیشن کا انقلاب جاری ہے، سائنسی اور انتظامی تخلیق شہروں سے دیہات تک پہنچ رہی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ جہاں کبھی ہل اور ہاتھ سے زمین تیار کی جاتی تھی وہاں اب ہائی پاور ٹریکٹر، رائس ٹرانسپلانٹرز اور مکئی ہاورویسٹر ز سے ترقی کی نئی صبح طلوع ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ سائلج مشینری، ڈرائرز، پرونیرز، سپرے اور پیوٹ ایریگیشن سسٹم نے کھیتوں کو ٹیکنالوجی اور نئی امید میں بدل دیا ہے۔ ہر مشین کے ساتھ کسانوں کی کارکردگی، عزم اور مقابلے کی صلاحیت بڑھ رہی ہے۔ایسی زراعت طرف بڑھ رہے ہیں جو خوراک کی ضروریات کے ساتھ زمین کی حفاظت کو بھی یقینی بنائے گی۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ اے آئی اور مشین لرننگ سے جڑے اے کیو آئی مانیٹرز ماحولیاتی پیشگوئی سے بڑھ کر ماحولیاتی آلودگی کے خطرات کی نشاندہی کرتے ہیں۔ نگرانی کا پورا نیٹ ورک، کیمروں سنسر ز سیٹلائٹس فیڈ ز تک ایک مرکزی ڈیجیٹل ڈیش بورڈ سے منسلک ہے۔ ساڑھے 12 ارب روپے سے کلائمیٹ انڈومنٹ فنڈ قائم کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ وسائل کی فراہمی کے بغیر موسمی بہتری کا دعوی کبھی شرمند ہ تعمیر نہیں ہوسکتا، پنجاب ماحول دوست ایندھن کے استعمال کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ پنجاب کلین ایئر اینڈ ای موبیلٹی ویژن 2030 کو پورے پنجاب میں پھیلارہے ہیں۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پہلی بار پورا صوبائی ٹرانسپورٹ نیٹ ورک الیکٹرک نظام پر منسلک کیا جارہا ہے، 42 شہروں میں جلد 1500الیکٹرک بسیں سڑکوں پر رواں دواں ہوگی۔ایک لاکھ 20ہزار سے ای بائیک اورای رکشے پنجاب کلین ایئرپروگرام کے تحت لائے جارہے ہیں۔ پنجاب کے نوجوانوں اورورکرز کو سستی زیروایمینیشن والی متبادل سواری دی جارہی ہے۔ شہریوں کو روزگار بھی مل رہا ہے اور زمین کی زندگی اور بقاکو بھی محفوظ بنایا جارہا ہے۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ پنجاب میں جلد 1100 الیکٹرک ٹیکسیاں بھی جلد سڑکوں پرماحول دوست معیشت کا تعارف بنیں گی۔ مختلف شہروں پر10 آٹومیٹڈ ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم لارہے ہیں۔ گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں 60 الیکٹرک میٹرو بسیں جلد شروع ہوں گی۔ پنجاب میں جدید ترین ای موبلیٹی ایکو سسٹم بنائیں جو سولر چارجنگ، ڈپو، اے آئی پر مبنی روٹ آپٹیمائزیشن اور ڈیجیٹل فیئر سسٹم سے چلے گا۔ پنجاب میں روزانہ پچاس ہزار ٹن سے زائد کوڑا جمع ہوتا ہے،آدھا کوڑاڈمپ سائٹس تک بھی نہیں پہنچتا اورزمین آلودگی سے دو چارہورہی تھی۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ ہر شہر، ہر گلی، ہر گھر کو ستھرا پنجاب کے نیٹ ورک سے جوڑا گیا ہے، ستھرا پنجاب ایک نئی طرز کی گورننس ہے۔ شہر جو دھوئیں اور کیچڑ تلے غائب ہو جاتے تھے اب ڈیجیٹل ڈیش بورڈ ز پر زندہ نظر آتے ہیں۔ پہلی با رویسٹ مینجمنٹ فائلوں سے نکل کراب سامنے آگئی ہے۔پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ نے حکومتی پراجیکٹس کو عوامی مشن بنا دیا، مقامی ٹھیکیدار، کاروباری اور انڈسٹریز سب تحریک میں شامل ہیں۔ مقابلہ، کار کردگی اور اشتراک عمل کے نتیجے میں نہ صرف گلیاں صاف ہوئیں بلکہ سٹم میں بھی شفافیت آئی۔ ہر کوڑے کی گاڑی اور صفائی کے پیچھے ایک محنت کش کارکن کی قابل فخر کہانی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ ستھرا پنجاب سے ڈیڑھ لاکھ گرین ملازمتیں پیدا ہوئیں، ستھرا پنجاب کے لئے استعمال ہونے والی ہر گاڑی پاکستان میں ہی بنائی گئی۔ پاکستانی انجینئرز اور ویلڈ رز اب خود مقامی سطح پر کلائمیٹ سلوشنز ٹیم بن چکے ہیں۔ پاکستان کا پہلا کار بن مارکیٹ پائلٹ پرا جیکٹ لکھوڈیر میتھین اور گرین انرجی پیدا کر رہا ہے۔ لکھوڈیرکار بن کر یڈنٹس کما کر صاف انفراسٹرکچر میں دوبارہ سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ ستھرا پنجاب کے دوسرے مرحلے میں کچرے کو ایندھن، بائیو گیس اور کھاد میں بدل رہے ہیں۔ ری سائیکلنگ پارکس پلاسٹک، شیشہ اور دھات کو دوبارہ خام مال بنائیں گے۔ پنجاب عالمی کاربن اکانومی میں داخل ہو رہا ہے کچرے کا ہر ڈھیر گرین پاور میں بدلے گا۔ ستھرا پنجاب کا انقلاب ثبوت ہے کہ کلائمیٹ لیڈرشپ گلوبل ساؤتھ سے اٹھ سکتی ہے۔ جب قیادت مخلص اور پر عزم ہو تو نظام اور سوچ کی تبدیلی آسکتی ہے۔ ہم گلیوں کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کے لیے راستہ بھی صاف کر رہے ہیں۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ کوپ 30 میں کھڑے ہو کر پورے یقین سے کہتی ہوں، پنجاب کا سفر منزل پر نہیں پہنچا بلکہ یہ محض آغاز ہے۔پائیدار ماحول کا قیام ہماری پالیسی سے زیادہ ہماری سماجی زبان بن گیا ہے۔ صنعت، جو کبھی دھوئیں کی علامت تھیں، اب ترقی کے سفر میں ہماری شراکت دار ہے۔ پنجاب کی 85 فیصد انڈسٹری جدید ایمیشن کنٹرول ٹیکنالوجی سے چل رہی ہے۔ گرین فنانسنگ نے انڈسٹری کو ماحول دوست ایندھن اور انرجی ایفیشنٹ سسٹمز کی طرف راغب کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کلائمیٹ فنانسنگ وژن کے تحت ہر ترقیاتی پراجیکٹ کا ایک فیصد اب کلائمیٹ ریز بیلینس کے لیے مختص ہے۔پنجاب میں ہرنیا پل، ہرسکول اور ہر سڑک سبز انقلاب کا پیش خیمہ بنے گا۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ دریاؤں کے کناروں پر کروڑوں درخت لگا کردریاؤں کی زندگی بحال کی گئی، پنجاب میں خصوصی فارسٹ پروٹیکشن فورس قائم کی گئی۔ الیکٹرک بائیکس، جی پی ایس ٹریکنگ، ڈرونز اور اے آئی مانیٹرنگ ڈیش بورڈ ز سے لیس انوائرمنٹ پروٹیکشن فورس سسٹم حیرت انگیز نتائج دے رہا ہے۔ ایڈوانسڈ تھرمل امیچنگ اور ابتدائی وارننگ سینسرز آگ پھیلنے سے پہلے گرمی اور دھوئیں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ جنگلی حیات کی آواز مدھم، دریا خاموش، جنگلات سکڑ، پرندوں کی اڑان نایاب ہوگئی تھی، مگر آج جنگل دوبارہ سانس لے رہا ہے۔ پہلی باراے آئی ڈرون سروے صوبے بھر میں وائلڈ لائف ہبی ٹیٹس کی نقشہ سازی کر رہے ہیں۔ پہلا بلیک بک ڈرون سینس عالمی تحفظ سائنس میں نیا معیار قائم کر رہا ہے۔ آئی یوسی این کی شراکت داری سے اے آئی بینڈ وائلڈ لائف سینس سے لائیو ڈیجیٹل نقشہ بنا رہے ہیں۔ ایکوٹورزم کی بحالی بھی جاری ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ 8.7 ارب روپے سے زائد کے پراجیکٹس قدرتی مقامات کو ماڈل نیچرل سائٹس میں بدل رہے ہیں۔ نئے زوالوجیکل اور بائیوڈائیورسٹی پارکس لوگوں کو فطرت کے قریب لانے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ 600 افسران پر مشتمل نئی وائلڈ لائف فورس قوانین کو طاقت سے نافذ کر رہی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ سپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل اور پنجاب بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے ذریعے ہم عالمی شراکت داروں کو مدعو کرتے ہیں۔ ہماری دنیا جغرافیہ سے تقسیم ہو سکتی ہے مگر ہوا مشترکہ ہے۔ ایمازون سے نکلنے والی ہوا ہمالیہ تک پہنچتی ہے۔ہر گلیشیر دوسرے ملک کے دریا کی روانی کا باعث بنتا ہے۔زمین کو بچانا خود انسانوں کی اپنی ضرورت ہے، ان کی بقا اور زندگی کا معاملہ ہے۔آج لیڈرشپ کا حقیقی پیمانہ دوسروں پردوسروں پر اقتدار نہیں بلکہ فطرت کے ساتھ شراکت ہے۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ کوپ 30 کو پختہ ارادے، آہنی عہد کی مثال بننا چاہیے۔ یہ وہ دہائی ثابت ہو جب انسانیت فطرت کے ساتھ تو ازن تخلیق سے پہلے انسانیت اور ایک دوسرے کے لئے ایک امید نو کے سبق کا عہد کرے۔ ایمزون کے جنگلات سے پنجاب کے کھیتوں تک، آئیے سبز دلوں کا اتحاد بنائیں، ہمدردی کا اتحاد جو جغرافیے اور سیاست سے ماورا ہوں۔ آئیے ہرٹن کچرے کو توانائی میں بدلیں، ہر بچے اور بچی کو ماحول کی بہتری تخلیقی انداز میں کرنا سکھائیں۔آئیے ہر بھولے بسرے گاؤں میں پودا لگائیں جو ہم سب کا مشترکہ ورثہ بن جائے۔ انصاف، امید اور انسانیت سے اپنے گھر زمین کو دوبارہ آباد کریں۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ شناخت سے تعمیر نو، عہد سے شراکت داری، مایوسی سے عزم کی طرف بڑھیں۔ بیلم سے پنجاب تک، دریا سے رین فارسٹ تک، آیئے ایک ہو کر سانس لیں، ایک ہو کر تعمیر کریں۔ وقت آگیا ہے کہ گلوبل نارتھ اور گلوبل ساؤتھ کے درمیان توازن کو نئے سرے سے وضع کریں۔ گلوبل نارتھ کو ذمہ داری سے قیادت کرنی ہوگی اور گلوبل ساؤتھ کو موسمیاتی مقابلے کے عزم اور جدت کے ساتھ اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ سب ملکر ہم تاریخی نا انصافی کو مشترکہ مقصد اور مشتر کہ مقصد کو زمین کی بقا میں بدل سکتے ہیں



