نیو دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک )پاکستانی فضائی حدود بھارتی ایئرلائنز کے لیے بند ہونے کے بعد بڑھتے ہوئے مالی بوجھ کے پیشِ نظر ایئر انڈیا نے بھارتی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ چین سے رابطہ کرکے سنکیانگ کے حساس فوجی فضائی علاقے کے استعمال کی اجازت حاصل کرے، تاکہ اس کی طویل پروازوں کے روٹس کم ہو سکیں۔ یہ انکشاف ایئر انڈیا کی ایک اندرونی دستاویز میں کیا گیا ہے۔یہ غیر معمولی درخواست ایسے وقت سامنے آئی ہے جب چند ہفتے قبل ہی بھارت اور چین کے درمیان پانچ سال بعد براہِ راست پروازیں بحال ہوئی ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات 2020 کی ہمالیائی سرحدی جھڑپ کے بعد کشیدہ رہے تھے۔ایئر انڈیا حالیہ مہینوں میں اپنی ساکھ اور بین الاقوامی نیٹ ورک کو بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، تاہم جون میں لندن جانے والی بوئنگ ڈریم لائنر طیارے کے گجرات میں حادثے کے بعد، جس میں 260 افراد ہلاک ہوئے، کمپنی کو پروازوں میں عارضی کمی اور حفاظتی جانچ کا سامنا کرنا پڑا۔لیکن اپریل کے آخر میں بھارت اور پاکستان کے درمیان سفارتی کشیدگی بڑھنے کے بعد پاکستانی فضائی حدود کی بھارتی پروازوں کے لیے بندش نے ایئر انڈیا کے مسائل میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ دستاویز کے مطابق اس پابندی سے بعض طویل روٹس پر پرواز کے دورانیے میں تین گھنٹے تک اضافہ ہوا ہے جبکہ فیول لاگت میں 29 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی حکومت ایئر انڈیا کی اس اپیل پر غور کر رہی ہے، جس میں چین سے درخواست کرنے کا کہا گیا ہے کہ سنکیانگ کے شہروں ہوٹان، کاشغر اور ارمچی کے قریب متبادل روٹس اور ہنگامی لینڈنگ کی اجازت دی جائے، تاکہ امریکا، کینیڈا اور یورپ جانے والی پروازوں کے اوقات میں کمی لائی جا سکے.ایئر انڈیا کا لانگ ہال نیٹ ورک شدید عملی اور مالی دباؤ کا شکار ہے… ہوٹان روٹ کی منظوری ایک اسٹریٹیجک حل ثابت ہو سکتی ہے۔”



