“ابراہم معاہدہ” (Abraham Accords) ایک تاریخی سفارتی معاہدہ ہے جو 2020 میں متحدہ عرب امارات (UAE)، بحرین، اسرائیل، اور بعد میں کچھ دیگر عرب ممالک کے درمیان اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے کیا گیا تھا۔ اس معاہدے کو “ابراہم” کا نام اس لیے دیا گیا ہے کیونکہ یہودی، عیسائی، اور مسلمان تینوں مذاہب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنا مشترکہ پیشوا مانتے ہیں۔
ابراہم معاہدے کا آغاز 13 اگست 2020 کو ہوا، جب امریکہ کی ثالثی میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا۔تھوڑے ہی دنوں بعد بحرین نے بھی معاہدے میں شمولیت اختیار کی، اور 15 ستمبر 2020 کو وائٹ ہاؤس (امریکہ) میں ایک باضابطہ تقریب میں دستخط ہوئے۔بعد میں سوڈان اور مراکش نے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی راہ اپنائی، مگر ان کی نوعیت اور سطح مختلف تھی۔
اس معاہدے کے مقاصد میں اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان سفارتی، اقتصادی، اور تجارتی تعلقات قائم کرنا۔خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینا۔ایران کے اثرورسوخ کو محدود کرنا شامل ہے۔
فلسطینی قیادت نے اس معاہدے کو “پیٹھ میں چھرا گھونپنے” کے مترادف قرار دیا، کیونکہ ان کے مطابق عرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر کے فلسطینی کاز سے انحراف کیا
اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان براہ راست پروازیں، سرمایہ کاری، سیاحت، ٹیکنالوجی، اور سیکیورٹی جیسے شعبوں میں تعاون بڑھا۔یہ معاہدہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ہوا، اور ان کی خارجہ پالیسی کی ایک بڑی کامیابی سمجھا گیا۔



