برازیل کی صدارت میں جاری COP30 موسمیاتی کانفرنس اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے، جہاں مذاکرات کے اہم فیصلے کے پہلے مسودے— جسے "موتیراؤ فیصلہ” کا نام دیا گیا ہے— نے عالمی رہنماؤں کے درمیان شدید اختلافات کو واضح کر دیا ہے۔حیاتیاتی تنوع سے بھرپور مگر نمی سے لبریز ایمیزون کے شہر بیلیم میں جاری ان مذاکرات میں تین بڑے مسائل زیرِ بحث رہے: فوسل فیول کا مستقبل، ترقی پذیر ممالک کے لیے مالی معاونت، اور تجارت سے متعلق تنازعات۔ فوسل فیول پر شدید اختلافات .مسودے میں دو متضاد راستے پیش کیے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق ممالک کو “منصفانہ، منظم اور مساوی توانائی منتقلی کے روڈ میپس” تیار کرنے کی ترغیب دی گئی ہے، تاہم یہ 80 سے زائد ممالک کی اس تجویز سے کمزور ہے جو فوسل فیول کے عالمی خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔کمزور تر مؤقف صرف اتنا کہتا ہے کہ ممالک کم کاربن حل سے متعلق اپنی “کامیاب کہانیاں” شیئر کریں۔ مارشل آئی لینڈز کی نمائندہ ٹینا اسٹیجے نے اس زبان کو “کمزور” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے “مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے”۔
موسمیاتی فنانسنگ— ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک آمنے سامنے مسودے کی مالیاتی شقیں بھی گہرے اختلافات کی نشاندہی کرتی ہیں۔ایک تجویز کے تحت ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمیاتی موافقت (Adaptation) کے فنڈز کو بڑھا کر 2030 تک 120 ارب ڈالر سالانہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے— یہ کمزور ممالک کا دیرینہ مطالبہ ہے۔تاہم ترقی یافتہ ممالک اس کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں، اور ایسے متبادل پیش کر رہے ہیں جو صرف فنڈنگ میں “بڑی سطح پر اضافے کی ضرورت” کو تسلیم کرتے ہیں، مگر کوئی پابند ہدف مقرر نہیں کرتے۔ تاریخی پیش رفت: UN موسمیاتی متن میں پہلی مرتبہ تجارت کا شامل ہونا
COP تاریخ میں پہلی بار موسمیاتی فیصلے کے مسودے میں بین الاقوامی تجارت کو نمایاں جگہ دی گئی ہے۔یہ اضافہ چین اور بھارت کی جانب سے کاربن بارڈر ٹیکس کے خلاف بڑھتے ہوئے دباؤ کی عکاسی کرتا ہے۔
تجاویز میں نئے مکالموں کے قیام سے لے کر تجارت اور موسمیات پر سالانہ اقوام متحدہ سربراہی اجلاس کے انعقاد تک کے اختیارات شامل ہیں۔
حتمی مرحلہ— فیصلہ مضبوط ہوگا یا مزید کمزور؟وفود کے وزیرِ سطح کے مذاکرات میں شریک ہونے کے ساتھ ہی معاملہ انتہائی نازک موڑ پر کھڑا ہے۔ ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ کے ڈیوڈ واسکو کے مطابق: “ممالک یا تو مضبوط تجاویز کے پیچھے متحد ہو جائیں… یا کمزور راستہ اختیار کرکے اس پورے سیاسی پیکیج کو پانی کر دیں گے۔” اب پوری "بیلیم سیاسی پیکیج” کی کامیابی ان اختلافات کو دور کرنے پر منحصر ہے، اس سے پہلے کہ کانفرنس اپنے اختتام کو پہنچے۔



