سائنس دانوں نے ایک بالکل نئی قسم کا کمپیوٹر چِپ تیار کیا ہے جو روایتی ڈیجیٹل سرکٹس کے بجائے مائیکرو ویوز (Microwaves) کے ذریعے کام کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ چِپ روایتی سی پی یوز (CPUs) کے مقابلے میں زیادہ تیز رفتار ہے اور توانائی بھی کم استعمال کرتا ہے۔یہ دنیا کا پہلا مکمل فعال مائیکرو ویو نیورل نیٹ ورک (Microwave Neural Network – MNN) ہے جو ایک ہی چِپ پر نصب کیا جا سکتا ہے۔ یہ تحقیق 14 اگست کو معروف سائنسی جریدے ’نیچر الیکٹرانکس‘ (Nature Electronics) میں شائع ہوئی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ چِپ بالخصوص ان ایپلی کیشنز کے لیے تیار کیا گیا ہے جنہیں تیز رفتار پراسیسنگ درکار ہوتی ہے، جیسے ریڈار امیجنگ وغیرہ۔ مائیکرو ویوز چونکہ اینالاگ اسپیکٹرم میں کام کرتی ہیں، اس لیے وہ ڈیجیٹل سسٹمز کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے معلومات پراسیس کر سکتی ہیں۔تحقیق کے مرکزی مصنف بال گووند (Bal Govind)، جو کارنیل یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی طالب علم ہیں، کے مطابق یہ چِپ ’’ایک ہی وقت میں کئی فریکوئنسیز پر بیک وقت کام کر سکتی ہے اور مختلف کمپیوٹنگ کاموں کے لیے فوری طور پر ری پروگرام کی جا سکتی ہے۔‘‘ ’’یہ ٹیکنالوجی ڈیجیٹل کمپیوٹرز میں درکار کئی سگنل پراسیسنگ مراحل کو ختم کر دیتی ہے، جس سے رفتار میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔‘‘یہ مائیکرو ویو چِپ مصنوعی ذہانت (AI) کے نیورل نیٹ ورک پر مبنی ہے، جو انسانی دماغ کی طرز پر کام کرتے ہیں۔ چِپ میں مائیکرو ویوز کے سگنلز ایک مخصوص پیٹرن میں چلتے ہیں، جس سے یہ پیچیدہ ڈیٹا میں موجود پیٹرنز کو شناخت کرنے اور سیکھنے کی صلاحیت حاصل کرتا ہے۔
چِپ بیسی لوک اپریشنز سے لے کر پیچیدہ ڈیٹا تجزیے تک انجام دے سکتی ہے، اور تجربات کے دوران 88 فیصد درستگی کے ساتھ مختلف وائرلیس سگنلز کی شناخت میں کامیاب رہی۔تحقیق کے مطابق یہ چِپ مائیکرو ویو اینالاگ رینج میں 20 گیگاہرٹز (یعنی 20 ارب آپریشن فی سیکنڈ) کی رفتار سے ڈیٹا پراسیس کر سکتی ہے، جو عام گھریلو کمپیوٹر پروسیسرز (2.5 تا 4 گیگاہرٹز) سے کئی گنا تیز ہے۔



