اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر )اپوزیشن اتحاد تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان (TTAP) نے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف اپنے ملک گیر احتجاجی سلسلے کے تحت پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر مظاہرہ کیا۔
27ویں ترمیم 13 نومبر کو پارلیمنٹ سے منظور ہوئی جس کے بعد وہ باقاعدہ قانون بن گئی۔ اس ترمیم میں عدلیہ اور فوج کے ڈھانچے سے متعلق اہم تبدیلیاں شامل ہیں، جن پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید تنقید کی ہے، جبکہ قانونی ماہرین اور کچھ سابق و حاضر ججز نے اسے عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔
جمعے کے روز TTAP کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کے لیے بھرپور احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔ اسی منصوبے کے تحت آج اتحادی جماعتوں کے رہنما اور کارکن پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر جمع ہوئے۔
مظاہرین کے ہاتھوں میں بینرز تھے جن پر لکھا تھا:
“آمریت نامنظور”،
“جمہوریت زندہ باد”،
“27ویں ترمیم نامنظور”،
“عدلیہ کی محکومیت عوام کی محکومیت ہے”۔احتجاج میں TTAP کے چیئرمین محمود خان اچکزئی، مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ اور TTAP کے وائس چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس، پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر شریک ہوئے۔گزشتہ روز بھی پاکستان تحریکِ انصاف کے پنجاب اسمبلی کے ارکان نے پنجاب اسمبلی سے چیرنگ کراس تک مارچ کیا تھا تاکہ اس ترمیم کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرا سکیں۔
گزشتہ ہفتے TTAP نے اعلان کیا تھا کہ 27ویں ترمیم کے خلاف قرارداد خیبرپختونخوا اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان چھ اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ہے، جس میں پی ٹی آئی بھی شامل ہے۔ یہ اتحاد گزشتہ سال اپریل میں قائم ہوا اور جولائی میں اس نے اپنا تنظیمی ڈھانچہ باقاعدہ تشکیل دیا تھا۔ اتحاد نے حکومت مخالف تمام احتجاجی تحریکوں کی مکمل حمایت کا اعلان کر رکھا ہے۔



