سندھ بھر میں گزشتہ چار برسوں کے دوران کاروکاری کے الزام میں کم از کم 595 افراد کو قتل کر دیا گیا، جن میں 466 خواتین شامل ہیں۔ یہ اعداد و شمار سندھ پولیس کے سرکاری ریکارڈ میں سامنے آئے ہیں، جو صوبے میں نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات کی سنگینی ظاہر کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کاروکاری کے مقدمات میں سب سے زیادہ متاثر خواتین رہیں۔ گزشتہ چار برسوں میں “کاری” یا “کارو” قرار دے کر 466 خواتین اور 129 مردوں کو قتل کیا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق:
سال 2022 میں 102 واقعات میں 114 افراد قتل ہوئے، جن میں 89 خواتین اور 25 مرد شامل تھے۔
سال 2023 میں یہ تعداد بڑھ کر 151 واقعات میں 167 تک پہنچ گئی، جن میں 135 خواتین اور 32 مرد مارے گئے۔
سال 2024 میں 132 کیسز میں 152 افراد قتل کیے گئے، جن میں 123 خواتین اور 29 مرد شامل تھے۔
سال 2025 کے ابتدائی دس ماہ (جنوری تا اکتوبر) میں 140 واقعات میں 162 لوگوں کو قتل کیا گیا، جن میں 119 خواتین اور 43 مرد شامل ہیں۔پولیس ڈیٹا کے مطابق ان واقعات میں ملزمان کی بڑی تعداد قریبی رشتہ داروں کی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 294 ملزمان براہِ راست خاندان کے افراد تھے، جن میں 171 شوہر، 33 والد، 77 بھائی اور دیگر قریبی رشتے شامل ہیں۔ مزید 204 ملزمان دور کے رشتہ دار جبکہ 16 ملزمان پڑوسیوں، دوستوں یا واقف کاروں پر مشتمل تھے۔اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور حکومتی اداروں کی جانب سے مسلسل کوششوں کے باوجود سندھ میں غیرت کے نام پر قتل کی وارداتیں تاحال ایک سنگین سماجی مسئلہ بنی ہوئی ہیں۔ ماہرین نے مؤثر قانون سازی، سخت نفاذ اور عوامی آگاہی میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔



