ڈھاکہ (انٹرنیشنل ڈیسک )بنگلہ دیش کی برطرف سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو ایک مقامی ٹریبونل کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے کے بعد ان کی جماعت کی جانب سے دن بھر کی ہڑتال کے اعلان پر منگل کے روز ڈھاکہ کی سڑکوں پر معمول سے کم ٹریفک دیکھنے میں آیا۔
شیخ حسینہ کو پیر کے روز عدم موجودگی میں سزائے موت سنائی گئی۔ کئی ماہ جاری رہنے والی اس عدالتی کارروائی میں انہیں گزشتہ سال طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت پر "مہلک کریک ڈاؤن” کا حکم دینے کا مجرم ٹھہرایا گیا۔
شیخ حسینہ اگست 2024 میں ملک میں بڑھتی ہوئی عوامی مزاحمت کے دوران بھارت فرار ہوگئی تھیں۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے عدالت کو "جانبدار اور من گھڑت ٹریبونل” قرار دیا۔دوسری جانب نگران حکومت، جس کی قیادت نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کر رہے ہیں، نے فیصلے کو "تاریخی” قرار دیا، مگر ساتھ ہی عوام سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی اور خبردار کیا کہ کسی بھی قسم کی بدامنی سے سختی سے نمٹا جائے گا۔



