لاہور (اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے برازیل کے دورے سے واپسی کے فوراً بعد صوبے بھر میں امن و امان سے متعلق ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے، جب کہ پنجاب حکومت نے کالعدم انتہا پسند جماعتوں اور دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف بھرپور کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق پنجاب میں انتہا پسند گروہوں کے مالیاتی اور جنگی انفراسٹرکچر کو مکمل طور پر بے اثر کر دیا گیا ہے۔ کارروائیوں کے دوران کالعدم جماعت کے ٹھکانوں سے جدید ترین غیرقانونی اسلحہ، ہزاروں گولیاں، بلٹ پروف جیکٹس اور دیگر جنگی سامان برآمد ہوا۔
پنجاب حکومت نے انتہاپسندی اور احتجاج کے نام پر نفرت انگیزی کے لیے استعمال ہونے والی فنڈنگ بھی مکمل طور پر روک دی ہے۔ کالعدم تنظیم کے عہدے داروں کے 23 ارب 40 کروڑ روپے مالیت کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں، جب کہ 92 بینک اکاؤنٹس اور جاز کیش سمیت تمام ڈیجیٹل اکاؤنٹس بھی بلاک کر دیے گئے ہیں۔ تنظیم کے 9 فنانسرز کے خلاف مقدمات بھی درج کر لیے گئے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق غیر معمولی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت سے درخواست کی جائے کہ باقی صوبوں میں بھی پنجاب کی طرز پر کارروائیاں کی جائیں۔ وزیراعلیٰ نے صوبے بھر میں کومبنگ آپریشن مستقل جاری رکھنے اور سرویلنس مزید بڑھانے کی ہدایت بھی جاری کی۔
حکام کے مطابق سوشل میڈیا پر ملکی سلامتی کے خلاف مواد شیئر کرنے پر 31 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔ صوبے میں مساجد اور آئمہ کرام کی رجسٹریشن کے لیے 61 ہزار سے زائد فارم تقسیم کیے گئے، جب کہ 50 ہزار سے زائد آئمہ نے اپنی رجسٹریشن مکمل کر لی ہے۔ آئمہ کی 82 فیصد رجسٹریشن مکمل ہونے پر وزیراعلیٰ نے اطمینان کا اظہار کیا۔
پنجاب حکومت نے بتایا کہ وفاق المدارس کے پانچ بڑے بورڈز نے بھی مساجد اور آئمہ کرام کی رجسٹریشن پر اتفاق رائے کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ آئمہ کرام کے ساتھ احترام کا خاص خیال رکھا جائے اور انہیں کسی قسم کی پریشانی نہ دی جائے۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ "آئمہ کرام نماز پڑھاتے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ وہ چندے کے لیے ہاتھ پھیلائیں۔”
مزید برآں، پنجاب کے تمام شہروں میں وال چاکنگ کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی برقرار رکھنے اور ڈپٹی کمشنرز کو سخت اقدامات جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حکومت نے صوبے کے عوام کی جانب سے انتہاپسندی اور فتنہ انگیزی کو واضح طور پر مسترد کرنے پر اطمینان بھی ظاہر کیا۔
صوبے میں اسلحہ لے جانے کے لیے نئے ایس او پیز تشکیل دینے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے، جبکہ اسلام آباد میں حالیہ حملے کے بعد پنجاب میں ڈرون سرویلنس بڑھانے اور ہراسانی کے واقعات کی ڈرون مانیٹرنگ شروع کرنے کی بھی ہدایت جاری کی گئی ہے۔



