صوبے کی سیاسی و سماجی صورتحال، تعلیمی و صحت اصلاحات اور نوجوانوں کے آئی ٹی و اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرامز پر اتفاق
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے ملاقات کی، جس میں جماعت اسلامی بلوچستان کی صوبائی قیادت بھی شریک تھی۔ ملاقات میں صوبے کی سیاسی، سماجی اور مجموعی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان اور امیر جماعت اسلامی کے درمیان نوجوانوں کو آئی ٹی کی تربیت فراہم کرنے اور جدید ہنر سکھانے کے اقدامات پر اتفاق رائے ہوا۔ وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے جماعت اسلامی کی جانب سے آئی ٹی تربیتی پروگرامز کے انعقاد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت نوجوانوں کو عالمی سطح پر ہنر مند بنانے کا عمل جاری ہے۔ اس پروگرام کے تحت پہلا بیج سعودی عرب روانہ کیا جا چکا ہے جبکہ جرمنی کے لیے دوسرے بیج کی تربیت جاری ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں میریٹوکریسی کو فروغ دیا جا رہا ہے، محکمہ تعلیم میں 16 ہزار اساتذہ کو میرٹ پر بھرتی کیا گیا ہے۔ گزشتہ دو برسوں میں 3200 بند اسکول فعال کر دیے گئے جبکہ صرف دو ماہ کے دوران 485 کمیونٹی اسکول قائم کیے گئے ہیں۔
صحت کے شعبے پر بات کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے اصلاحات متعارف کرائی ہیں۔ انڈس اسپتال کے تعاون سے چار دیہی اسپتال جدید سہولیات سے آراستہ کیے گئے ہیں اور بعض علاقوں میں قیام پاکستان کے بعد پہلی بار سرکاری سطح پر طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے بلوچستان حکومت کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ جماعت اسلامی آئی ٹی تربیتی پروگرامز کو مزید وسعت دینے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک بلوچستان کے 12 ہزار نوجوان ان پروگرامز میں رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی اور قومی دھارے میں برابری کے مواقع یقینی بنانا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جماعت اسلامی وفاقی سطح پر بلوچستان کے حق میں بھرپور کردار ادا کرے گی۔



