چیف جسٹس عالیہ نیلم نے پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا
لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر اعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کے خلاف جعلی چیک کے مقدمے کے اندراج کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے سلیمان شہباز کی درخواست پر پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
شکایت کنندہ کی شکایت میں سقم
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شکایت کنندہ نے اپنی شکایت میں یہ نہیں لکھا کہ لیپ ٹاپ کس شخص کے حوالے کیے گئے۔ اسی طرح یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ مبینہ طور پر دیے گئے چیک کس شخص نے شکایت کنندہ کے حوالے کیے۔ عدالت نے کہا کہ جب تک یہ بنیادی حقائق بیان نہ کیے جائیں، مقدمہ درج کرنے کے لیے شکایت کو مکمل قرار نہیں دیا جا سکتا۔
- عدالت کا اختیار اور حدود
فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت کے پاس مقدمہ درج کرنے کا اختیار ضرور ہے، لیکن مقدمے کے دیگر پہلوؤں کو نظر انداز کرنا مناسب نہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ شکایت کے اندراج کے لیے صرف دعویٰ کافی نہیں ہوتا بلکہ اس کے ساتھ مکمل ریکارڈ اور ٹھوس شواہد پیش کرنا بھی ضروری ہے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کے معاملات میں تمام حقائق اور شواہد کو سامنے رکھ کر ہی تفتیش آگے بڑھ سکتی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ قانون کی نظر میں بغیر شواہد اور تفصیلی حقائق کے مقدمے کا اندراج انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔
ٹرائل کورٹ کا حکم کالعدم
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج نے مقدمہ درج کرنے کا جو حکم دیا تھا، وہ درست نہیں تھا اور قانون کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتا۔ لہٰذا عدالت ہذا اس حکم کو کالعدم قرار دیتی ہے۔
پس منظر
یاد رہے کہ سلیمان شہباز کے خلاف جعلی چیک کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست جسٹس آف پیس کے ذریعے منظور کی گئی تھی۔ اس فیصلے کو سلیمان شہباز نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس پر عدالت نے آج اپنا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کر دیا



