واشنگٹن: امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے امریکہ کے ممکنہ حملے کی صورت میں امریکی فوجی اڈوں پر براہ راست حملے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔
ایران کا ردعمل کیا ہوگا؟
رپورٹ کے مطابق اگر امریکہ اسرائیل کے ساتھ جنگ میں شامل ہوا، تو ایران عراق میں موجود امریکی اڈوں کو سب سے پہلے نشانہ بنائے گا۔ ایرانی حکمت عملی میں آبنائے ہرمز میں بارودی سرنگیں بچھانا اور حوثی گروپوں کے ذریعے بحیرہ احمر میں امریکی بحری جہازوں پر حملے شامل ہیں۔
کہاں سے حملے متوقع ہیں؟
-
عراق اور شام: ایرانی حمایت یافتہ ملیشیائیں امریکی اڈوں کو نشانہ بنا سکتی ہیں۔
-
آبنائے ہرمز: بارودی سرنگیں بچھا کر بحری نقل و حمل متاثر کرنے کا امکان۔
-
بحیرہ احمر: حوثی گروپ بحری جہازوں پر حملے کر سکتے ہیں۔
امریکی تیاری
نیو یارک ٹائمز کے مطابق امریکہ نے یورپ میں 36 ریفیولنگ طیارے تعینات کر دیے ہیں تاکہ جنگی طیاروں کو طویل فاصلے تک حملے کے قابل بنایا جا سکے، خاص طور پر ایران کی حساس جوہری تنصیب "فورڈو” کو نشانہ بنانے کے لیے۔
ایران کی وارننگ
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا ہے کہ دشمن یہ نہ سمجھیں کہ فوجی حملوں سے کوئی مسئلہ حل ہوگا۔ ایرانی حکام نے یورپی وزرائے خارجہ کو آگاہ کیا ہے کہ جنگ کی صورت میں تمام تر ذمہ داری اسرائیل اور اس کے حامیوں پر عائد ہوگی۔
پس منظر
یاد رہے کہ ایران پہلے بھی امریکی مفادات کو نشانہ بنا چکا ہے۔ گزشتہ سال 2024 میں ایران سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ نے اردن میں امریکی اڈے پر ڈرون حملہ کیا تھا، جس میں 3 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔



