لاہور (نامہ نگار) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ وہ 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ہیں کیونکہ یہ میثاقِ جمہوریت کے تسلسل میں ایک اہم قدم ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئینی عدالتوں کا تصور پہلی بار میثاقِ جمہوریت میں پیش کیا گیا تھا، اور اب وقت آ گیا ہے کہ اس تصور کو عملی جامہ پہنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عام شہری کو اپنے مقدمات کے حل کے لیے سپریم کورٹ تک مؤثر رسائی حاصل نہیں ہو پاتی، جہاں بے شمار کیسز برسوں سے التواء کا شکار ہیں۔ دنیا کے کئی ممالک میں جب آئینی تنازعات پیدا ہوئے تو ان کے حل کے لیے خصوصی آئینی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ پاکستان میں بھی اگر پارلیمنٹ نے ایسی عدالت کے قیام کی جرات دکھائی ہے تو یہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ ماضی میں سپریم کورٹ کے غلط استعمال سے جو مسائل پیدا ہوئے، آئینی عدالت ان کے ازالے میں مددگار ثابت ہو گی۔ اس عدالت کے قیام سے آئینی اور دیگر نوعیت کے مقدمات کو الگ سے نمٹانے میں آسانی پیدا ہو گی۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے دفاعی نظام میں ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ 9 مئی کے واقعات کے دوران جو کمزوریاں محسوس کی گئیں، ان سے سب نے سبق حاصل کیا ہے۔ فوج کے کمانڈ اسٹرکچر میں اب وہ نئی جہتیں شامل کی جا رہی ہیں جن کی طویل عرصے سے ضرورت تھی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر وہ بھی سابق صدر آصف علی زرداری کی طرح لمبا عرصہ جیل میں گزارتے تو شاید استثناء کی بات کرتے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آصف زرداری کے خلاف کون سا جرم ثابت ہوا؟ کوئی ایک مقدمہ بھی ثابت نہیں ہو سکا، خواہ وہ کسی بھی حکومت کے دور میں بنایا گیا ہو۔



